نظم ۔۔۔ سبین علی
نظم
سبین علی
اس نے بڑی روشن راہوں پر
آنکھوں میں پہاڑوں جیسا عزم لیے
آگے بڑھنے کی سعی کی
تو دیو قامت افکار
تہذیب و تمدن کے لمبے چوغے پہنے
علم و ہنر کے سارے ستون
راستوں پہ قابض ملے
سرسراتی سرزنش
ریت رواج کے لامبے سائے
صبح صادق کے بیچ حائل ہوئے
فلک کی وسعتوں کو
جب دقیق فلسفوں پہ پلے
باز و کبوتر بانٹ چکے
تو پانیوں کی راہوں میں
تعصبات کے مگرمچھ
گھات لگا کر بیٹھ گئے
مگر پھر بھی وہ عالی ہمت
ہر راہ گرز پہ
بڑھتی جائے
Facebook Comments Box