سالمہ ۔۔۔ سبین علی
سالمہ
سبین علی
ہم بد دعائی دنیا کے باسی ہیں
جہاں رنج الم اور دکھ کے نشان سارے
شرارے بن کر جل اٹھے ہیں
ایک سالمے نے
فلک تک پہنچے آدمی کو
اس کی نفس کی انتہاؤں تک
عریاں کر دیا ہے
دکھاوے کی مروتیں تھیں
جو اب متروک ٹھہریں
گہیوں پستے ہیں
گھن پستے ہیں
خوف میں لپٹی دھرتی پر
زمین زادوں کے کرم
بومارنگ کی صورت پلٹ کر آتے ہیں
Facebook Comments Box