
آنچل میں سمندر ۔۔۔ سبین علی
-
آنچل میں سمندر
- (سبین علی)
سوکھے پیلے پتوں کو
ہوا کی آغوش میں دیا تھا
جو راکھ بچی تھی
بادل کے سپرد کی
مہکتے سفید پھول
سورج کی روپہلی کرنوں کی نظر کیے تھے
یخ بستہ ہواؤں کا
مہمانوں کی طرح خیر مقدم کیا تھا
صحرا کی ریت پر چمکتے چھلاووں کو
سرابوں میں دھکیل دیا تھا
پھر
Popular Stories Right now
انہی روپہلی کرنوں نے
اک دن دھند کا رستہ
روک دیا تھا
بادل گھن گھن گرجے تھے
چنبیلی کو مہکا دیا تھا
پھر
میں نے اپنے آنچل میں
سمندر کو سمیٹ لیا تھا
Facebook Comments Box