غزل ۔۔۔ صابر ظفر
غزل
( صابر ظفر )
اندھیرے غار سے آیا ہوں رات اوڑھے ہوئے
مگر وہ شخص کہ نور حیات اوڑھے ہوئے
ہر ایک انت سے آگے نکلنا چاہتا ہوں
میں سایہ شجر ممکنات اوڑھے ہوئے
تمام عمر شب و روز کے سفر میں رہا
میں ایک چادر رنج و نشاط اوڑھے ہوئے
مجھے جلائے کوئی میری راکھ اڑائے کوئی
پڑا ہوں میں خس و خاشاک ذات اوڑھے ہوئے
مجھے امید ہے منزل قریب تر ہے ظفر
رواں ہوں گرد رہ مشکلات اوڑھے ہوئے
Facebook Comments Box