غزل ۔۔۔ ڈاکٹر صابرہ شاہین
غزل
ڈاکٹر صابرہ شاہین
مکر و فریب کی کشتی لے کر مانجھی چھیل چھبیلا چل
منزل دھن کا ، پیلا پربت ، رستہ روکے نیلا جل
سائے میں جوبن کے راہی ، کاٹ کے ، اک دوپہر گیا
مرلی تیرے پیار کی پگلی ، آج بجائے اور، نہ کل
جیون کی پازیب میں تھے ، جتنے موتی، ان رشتوں کے
دھیرے دھیرے ، نگل گئی یہ، وقت کی ظالم کالی چھل
کیسی الہڑ آس تھی دل کی ، جس کو خاک کیا ، تو نے
درد گھڑی ، جا چھوڑ دے پیچھا، اب تو میرے سر سے ٹل
کس نے کہا تھا ، من مرلی کی تانوں پر یوں ، ڈھول بجا
اب حیران کھڑی ہے تو کیوں ، جا لفظوں کی آگ میں جل
دنیا والو! تم سے رشتہ ، پہلے ہی ، پل بھر کا تھا
اب تو سورج ڈوب چکا ہے۔دیکھو شام گئی ہے ڈھل
Facebook Comments Box