مکیں چپ ہیں، در و دیوار چپ ہیں ۔۔۔ صابرہ شاھین
غزل
ڈاکٹر صابرہ شاہین
مکیں چپ ہیں در و دیوار چپ ہیں
لگی ہے آگ ، پہرے دار چپ ہیں
ہوا مصروف ہے ،سرگوشیوں میں
بھنورخاموش ہیں، منجدھار چپ ہیں
پسِ پردہ کہانی، اور کچھ ہے
مگر قاتل، سرِ دربار چپ ہیں
کھڑی ہے بےردا ، حوا کی بیٹی
شرافت کے، یہ ٹھیکیدار چپ ہیں
سبب کھلتا نہیں کچھ خامشی کا
کہ لب بستہ ، تیرےبیمار چپ ہیں
ہے اب تک ذاٸقہ،ہونٹوں پہ جن کا
وہ آنکھیں ، وہ لب و رخسار چپ ہیں
گھڑا کیونکر ہوا ، تبدیل شّاہیں
یہاں سارے، کہانی کار چپ ہیں
Facebook Comments Box