ثابت قدمی ۔۔ ڈاکٹر صابرہ شاھین
ثابت قدمی
ڈاکٹر صابرہ شاہین
دو بالک !
جب چلتے چلتے
کانٹوں کے جنگل میں پہنچے
تو ، گھبرا کر چیخ آٹھے تھے
اک دوجے سے کہنے لگے تھے
دیکھو ! آنکھیں سینت کے رکھنا
کانٹوں سے گر آلجھ گئیں تو
دید نہ ہو گی
سنبھلو دل تک خار- مغیلاں
پہنچ نہ پائے
گر کانٹوں کا زہر گیا دل تک
تو جاناں
عید نہ ہوگی
ٹھہرو ، قدم سنبھال کے رکھو
ڈول گئے تو۔۔
رستہ ،رستہ
پاگل پن ہے
چلتے چلتے ، بچتے بچاتے
جنگل کے اس پار جو آترے
دل تو ثابت و ثالم تھا ، پر
درد سے عاری۔۔۔
آنکھیں بھی محفوظ تھیں لیکن
خواب نہیں تھے۔۔۔
ثابت قد۔ی !
تنہا بیٹھی ، بس بالوں کو
نوچ رہی تھی
Facebook Comments Box