پستانوں سے زہر ٹپکاتی عورت۔۔ صابرہ شاہین
پستانوں سے زہر ٹپکاتی عورت
صابرہ شاہین
یہ عورت ہے،جس کو
محبت کے کوڑے سے
چهیلا گیا ہے
یہ عورت ہے، جس کی
جوانی پہ شب خون مارا تها ، آس نے
وہی جس کو آونچے پہاڑوں کی
گهاٹی میں ریشم کے رسوں نے
باندها ہوا تها
وہی،ران راون
وہی کالا بچهڑا
جو ڈکرایا تو
رس روانی میں ، کالی گهپاوں
کی جانب کہیں بہہ چلا تها
ابهی وش کماری تو
پیاسی پڑی تهی
ابهی رنگ ،رشتے پہ آیا نہیں تها
وہ ڈکراتا بچهڑا
کہیں چل دیا تو
اکیلی وہ زخمی
ثمر بار عورت
یونہی انتقامآ ہی اب
شیر کے بدلے ،بس
زہر نفرت کا
ٹپکاتی اور ہنستی جاتی ہے ،دیکهو
مری جان ،سوچو
بهلا کون ہے یہ؟
یہ ماں تو ،نہیں ہے
مگر، ماں ہے دیکهو
Facebook Comments Box