جدائی کا آخری منصوبہ ۔۔۔ صفیہ حیات
جدائی کا آخری
منصوبہ
صفیہ
حیات
کئی سال پہلے
جب جدائی کے
معاہدے پر دستخط کئے
ہم نے محبت کی
مشترکہ چیزیں
آپس
میں بانٹ لی تھیں
اب
میں مردانہ گھڑی سے
وقت
ناپتے دن گزارتی ہوں
اور
تم زنانہ عینک پہنے
جوکر
دکھائی دیتے ہو
اس کے
باوجود
ہم
پچھتاوے سے آزاد جیتے ہیں۔
۔
مگر
ایک دکھ ہے
جدائی
کی آخری رات
جب ہم
بستر پر کروٹ لئے جاگتے رہے
تم نے
مکان میں
چہل
قدمی کی اجازت نہیں دی۔
۔
اگر
تم ایسا کرنے کی اجازت دیتے
میں
دروازے کے تختو ں
کھڑکی
کے پٹ
اور
میز کی خالی درازوں میں
محبت
کا اسم اعظم پھونکتی
تم ہر
سانس کے دوران مجھے یاد کرتے
مگر
افسوس !
تم نے
میرے
منصوبے کے کچے برتن توڑ دئے
Facebook Comments Box