محو ِ حیرت ہوں ۔۔۔ صفیہ حیات
محو حیرت ہوں
( صفیہ حیات )
جنگل میں چڑیا نے بچوں کو کہانی سنائی
میرے بچو!
وہ ایک بری جگہ ھے
درختوں کی شادابی چھوڑ کے وہاں مت جانا
وہ ہم پرندوں اور جانوروں سے بد تر ہیں۔
چھینتے اور ریپ کرتے ہیں
بانجھ ولدیت کے ساتھ
گارڈین کے دستخط کرتے ہیں۔
۔
انتہا کے منافق
محرم رشتوں کی معصومیت سے زنا کرتے ہیں۔
انکی آلودہ سانسیں
وضو خانوں میں دھل کر بھی
متعفن رہتی ہیں۔
۔
درسگاہوں میں
پھٹی اوڑھنیاں بطور شیلڈ
ماوں کو کوکھ کی آگ بجھانے کو دی جاتی ہیں۔
چرس کے دھوئیں میں
آستانوں میں مرشد کے پیر
تازہ جوانی سے دھو کر
کالے جادو سے نجات پا کر
تشہیر کے پیمفلٹ تقسیم کئے جاتے ہیں
Facebook Comments Box