شادی شدہ نیند میں نقب ۔۔۔ صفیہ حیات
شادی شدہ نیند میں نقب
( صفیہ حیات )
دروازے کی نہیں دل کی گھنٹی بجی
وہ اپنے ساتھ شادابی اور خوشگواری لایا
پہلی ملاقات کی پر تکلف گھڑیاں
بے تکلف ہو گئیں۔
کلارا کو میاں کے دوست میں
دلچسپی گناہ تومحسوس ہوئی
مگر
پہلی نظر کی گدگداہٹ
بھی بڑی مسحورکن تھی
جائز پہلو میں بیٹھے
ناجائز متلاطم نگاہوں میں جلتے
چہرہ فق ھوا
تو
گھر کے درودیوار پہ آویزاں
اچانک ہی ہر چیز کے معنی بدلنے لگے
کلارا اسے بہت دیکھنا چاھتی تھی
مگر اجنبی مرد کی
منڈلاتی نگاہوں سے ہوتا اچھوتا حسی تجربہ
خواب گاہ کے
غیر تحریری ضابطے کو توڑ نے لگا
پرانی محبت میں
نقب لگانے کی مرتکب
عورت ہو یا مرد
اسٹور میں رکھی خوش باشی کا غلاف
جھاڑ کر دونوں اوڑھتے ہیں
یوں ایک بستر پہ
دو زندگیاں
پشت کو پشت کے سامنے رکھتے
اپنے اپنے خواب
کے ساتھ نیند لیتے ہیں۔