غزل ۔۔۔ صغیر ملال

کسی انسان کو اپنا نہیں رہنے دیتے

( صغیر ملال )

کسی انسان کو اپنا نہیں رہنے دیتے

شہر ایسے ہیں کہ تنہا نہیں رہنے دیتے

دائرے چند ہیں گردش میں ازل سے جو یہاں

کوئی بھی چیز ہمیشہ نہیں رہنے دیتے

کبھی ناکام بھی ہو جاتے ہیں وہ لوگ کہ جو

واپسی کا کوئی رستہ نہیں رہنے دیتے

ان سے بچنا کہ بچھاتے ہیں پناہیں پہلے

پھر یہی لوگ کہیں کا نہیں رہنے دیتے

جس کو احساس ہو افلاک کی تنہائی کا

دیر تک اس کو اکیلا نہیں رہنے دیتے

واقعی نور لیے پھرتے ہیں سر پہ کوئی

اپنے اطراف جو سایہ نہیں رہنے دیتے

زندگی پیاری ہے لوگوں کو اگر اتنی ملالؔ

کیوں مسیحاؤں کو زندہ نہیں رہنے دیتے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031