غزل ۔۔۔ صغیر ملال

غزل

صغیر ملال

سفر حیات کا اشکال میں بیان کریں

تو زندگی ہے لہو رنگ دائرہ کوئی

ہماری تیز نگاہوں سے دھند لپٹی ہے

دکھاو تم اگر آگے ہے راستہ کوئی

ہو نیند کوئی بھی آخر کو ٹوٹ جاتی ہے

نہیں ہے اس سے بڑا اور سانحہ کوئی

نہ جانے بھید کھلیں کتنے اس کے پڑھنے سے

جو ایک دن ملے کاغذ گرا پڑا کوئی

کبھی ڈراتی کبھی پر سکون رکھتی تھی

ملال دور سے آتی تھی جو صدا کوئی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031