اے مدھو سودن ۔۔۔ سائرہ ممتاز
اے مدھو سودن
(سائرہ
ممتاز)
برج دھام میں، گومتی کنارے
انیک گوپیاں تمھارا رستہ دیکھتی ہیں
تمھاری مرلی کے سُر، جب گومتی میں بہتے تھے…
سُکھ کی کرنیں ہر بدن سے پھوٹ نکلتی تھیں
مدھو سودن! گنگا سے جہلم تک
لاہور سے اندر پرست تک….!
دکھ ہی دکھ بکھرا ہے!
جانتے ہو کیوں….؟
تم ایک پانچالی کے لیے ویاکل ہو
اٹھے تھے!
آج ہزاروں بے حیا، نا مراد.. لاکھوں
پانچالیوں اور کروڑوں استریوں کا وستر ہرن کرتے ہیں.
مدھو سودن! وہ کہتے ہیں.. استری کا
بدن اس کی آتما سے الگ ایک ضرورت ہے..
جسے جب بھی کوئی پرش چاہے، خاک کر
سکتا ہے
پُرش؟
اے کیشو!
کیا تمھارے سوا بھی سنسار میں کوئی
پُرش ہے؟
پرش اتم!
کیا کوئی اور بھی ہے…. میں یہ
سوال کرنے کے بعد
جب گومتی کنارے دیکھتی ہوں، جہاں
لاکھوں روحیں
اپنا آپ گنوا چکنے کے بعد… پرش کی
آس میں دھیان لگائے
بیٹھی ہیں..
مجھے ان کی آنکھوں میں، اے پرش اتم
صرف تمھارا عکس دکھتا ہے