چاہتوں سے مفر نہیں ہوتا ۔۔۔ ثمینہ سید
غزل
ثمینہ سید
چاہتوں سے مفر نہیں ہوتا
اس کے دل تک سفر نہیں ہوتا
جانے اس کی ہے کیسی مجبوری
ہے مرا وہ، مگر نہیں ہوتا
کون سنتا ہے ایسے لوگوں کی
جن کی جیبوں میں زر نہیں ہوتا
جن کی نسبت زمیں سے رہتی ہے
آسماں ان کا گھر نہیں ہوتا
سونی سونی اداس راہیں ہیں
جب سے تیرا گزر نہیں ہوتا
جو محبت نہ دل میں رکھتا ہو
آدمی معتبر نہیں ہوتا۔
Facebook Comments Box