بے مصرف ۔۔۔ ثانیہ شیخ

بے مصرف

( ثانیہ شیخ )


تمہارے گھر میں بھی
اک ایسا کمرہ تو
ہو گا
جہاں ہم بے مصرف ضروری اشیاء
پھینک دیتے ہیں
جنہیں ہم خود سے الگ بھی
نہیں کرنا چاہتے
اور برتنا بھی نہیں ممکن
سو ایسا کرو
مری محبت وہاں رکھ دو
یہ بے مصرف بھی ہے
اور دیکھو قیمتی بھی ہے
کسی آنے والے زمانے میں
جب یہ ہنگامِ عمر اپنی
مدت پوری کر لے گا
زندگی خالی بنچ پہ
بیٹھی سورج کے ڈوبنے
کا منظر دیکھتی ہو گی
تو اس کمرے میں
آ جانا
سبھی گھڑیوں،کتابوں کے
کسی انبار میں 
کسی محبوب خط کی طرح
مہکتی پرانی خوشبو سی
میری محبت پڑی ہو گی
تب یہ قیمتی ہوگی
اور بے مصرف بھی
نہیں ہو گی·

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2025
M T W T F S S
 123456
78910111213
14151617181920
21222324252627
282930