اندر کا آدمی ۔۔۔ سارا احمد

اندر کا آدمی

سارا  احمد

اب کچھ بھی سوچنا عجیب نہیں لگتا

میرے اندر کا آدمی ان باتوں پر

کان نہیں دھرتا

جَل سوکھے ہیں، مچھلیاں بارش

کی بُوندوں سی آسماں سے

کبھی کبھی زمیں کی طرف

لپکتی ہیں

تتلیاں بے خوشبو کے پھولوں سے

اوب کر گندم کے کھیتوں سے

ناطہ جوڑتی ہیں

دھرتی کی ساری ہی آشائیں اب

تکیوں پر سَر رکھے دن چڑھے تک

سوتی رہتی ہیں

اندر کے آدمی کے ساتھ عجیب

عجیب سی باتیں ہوتی رہتی ہیں

اور

ان ساری باتوں کے بیچ دُور کہیں

مٹی کی گڑیائیں

سوال کے بعد ایک اور سوال

کرتی ہیں

مٹی کے دام کب کَھرے ہوں گے؟

اس صحرا تک جب جلتی دھوپ

میں پہنچیں گے

جہاں ٹوبے پانی سے بھرے ہوں

گے

اندر کے آدمی کی ہتھیلی پر

 گل نیلوفر بکھرے ہوں گے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سارااحمد

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930