مثال ۔۔۔ سارا احمد
مثال
سارا احمد
کسی آواز کے سائے میں
دُھوپ کنارے چلتے چلتے
مَیں موتی چُنتی ہوں اور
پھر خواب کی جھیل میں
انھیں ڈال دیتی ہوں
کسی خالی پنجرے کو
راہ سے اٹھاتی ہوں
اپنے ساتھ چھت پہ
لے جاتی ہوں
نہیں مَیں قید نہیں
آسماں پہ اڑتے پرندوں کو
پکار کر مَیں
زندگی کی رائگانی کا خیال
ان کے دل سے
نکال دیتی ہوں
مَیں انہیں اپنے خوابوں کی
مثال دیتی ہوں
Facebook Comments Box