یہ روز روز کون مر جاتا ہے ۔۔۔ سارہ شگفتہ

یہ روز کون مر جاتا ہے

سارہ شگفتہ

میں ٹُوٹے چاند کو صبح تک گنوا بیٹھی ہوں

اِس رات کوئی کالا پھُول کھِلے گا

میں اَن گنت آنکھوں سے ٹُوٹ گری ہوں، میرا لہُو کنکر کنکر ہوا

میرے پہلے قدم کی خواہش دوسرا قدم نہیں

میرے خاک ہونے کی خواہش مٹی نہیں

اے میرے پالنے والے خُدا ؟

مِرا دُکھ نیند نہیں ترا جاگ جانا ہے

کون میری خاموشی پہ بین کرتا ہے

کون میرے سُکھ کے کنکر چُنتا ہے

یہ روز ، یہ روز کون مر جاتا ہے

جاگ اپاہج بچوں کے رب

کہ میری آنکھیں جوان ہوئیں

نیت کی آستین پر رات پھنکارتی ہے

وقت کی سلاخوں پر

انسانوں کے چراغ جلائے جاتے ہیں

میں اپنے لہُو سے ، اپنے جذبے چُنتی

تو میرے ہاتھ جل جاتے

اِس بھُوک کا میرے بچوں کے ساتھ

انکار دیکھ

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930