یوم ِ ابتلا ۔۔۔ سرمد سروش

یوم ِ ابتلا

سرمد سروش

آزمائش کا ہنگام آیا

تو میں ۔۔۔۔

جو کہ بعد از خدا

اس کی شہ رگ سے نزدیک تر تھا

اسے یاد نہیں آیا

یہ کتنا عجب ہے

کہ جیسے قیامت کا دن آ گیا ہو

نہ بھائی ہی بھائی کو پہچانتا ہو

نہ ماں اپنی اولاد کو جانتی ہو

سبھی کو فقط اپنی اپنی پڑی ہو

وہ میزان کے روبرو

اپنا اعمال نامہ اٹھائے کھڑی ہو

چمکتی ہو تلوار کی دھار سی راہ

اور اس کا ننھا سا دل کانپتا ہو

بنی نعو انسان، انسان خسارے مین ہے، والی آیات پڑھتے ہوئے

سر جھکائے ہوئے

اک لکیر ِ سفیدی پہ چلتے چلے جا رہے ہوں

کہ جیسے یہ چلتے چلے جا رہے ہیں

نہیں پوچھتے یہ کہ کیوں جا رہے ہیں

مگر ایک دریا کے جیسے تنزل کی جانب بڑھے جا رہے ہیں

میں حیرت سے ان میں سے اسے دیکھتا ہوں

کہے جا رہا ہوں کہ میں ہوں۔۔۔۔

جو قربت میں بعد از خدا،،،،

زندگانی کا محور۔۔۔۔۔۔

وغیرہ ۔۔۔۔

عبث حافظے کے افق پر

کسی ڈوبے سورج کے مانند ابھرنے کی کوشش کیے جا رہا ہوں

قیامت سے پہلے فراموش ہونے کا غم آشنا ہوں

( کتاب ” الغم” سے )

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031