
مسافتوں سے کیا پوچھوں ۔۔۔ ثروت جہاں
مسافتوں سے کیا پوچھوں
ثروت جہاں
مسافتوں سے کیا پوچھوں
منزلیں کہاں تک ہیں
عمر ختم ہو جائے
سلسلے جہاں تک ہیں
آنکھ سے شروع ہو کر
دل کے درمیاں تک ہیں
اپنے فتور کے قصے
ہر ایک کی زباں تک ہیں
فرہاد ،مجنوں اور رانجھے
محض داستاں تک ہیں
Facebook Comments Box