اقبال یہ تمہارے عقاب ۔۔۔ ثروت زہرا
ا قبال یہ تمہارے
عقاب تو نہیں؟
( ثروت زہرا )
تمغہ یافتہ عقابوں
نے جست لگائی
اور وقت کی کڑھائی میں تلنے کے لیے
کبوتروں کے پر نوچ لیے
شہر کی گلی کوچوں میں
زندہ خون کی سبیلوں پر
ہمارے ارمانوں سے
تمہارے لیے پرم رس بنایا گیا ہے
لمبے بوٹوں میں گرم ریت پر دوڑنے
میں
اور زخمی گھٹنوں سے رینگتے رینے میں
زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے
آگ سے ہمیں بچانے کا کام تو
تم کودیا گیا تھا
مگر
تم تو انگاروں کو بجھانے کے لیے
انہں ہمارے دہانوں میں بھر رہے ہو
سنو
آسمان سے ماوں کے نوحوں کی
بارش ہو رہی ہے
اور زمین ۔۔۔۔۔کوکھ سے
آہیں اگلنے لگی ہے
بہت جلد
رات اور دن کے بیچ کی سنہری لکیر
مٹا دی جائے گی
Facebook Comments Box