ٹکسال کب بند ہوں گے ؟ ۔۔۔ شاہین کاظمی
ٹکسال کب بند ہونگے؟
( شاہین
کاظمی )
دوسروں کے اُتارے ہوئے لمحے پہن کر
آسمانی دریچوں میں رکھے چراغوں کی لٓو چرانا
حماقت کے سوا کچھ نہیں
فتویٰ ٹکسال میں ڈھالے گئے سکوں سے
شرافت نہیں خریدی جا سکتی
دان شدہ روشن آنکھیں بھی اگر بصیرت
سے محروم ہوں
تو زیست کے بازار میں بھاؤ گرنے
لگتے ہیں
لیکن اندھی تجارت نہیں رکتی
کاش کوئی انھیں بتائے
کہ
خساروں کے سودے
نسلوں
کے چہروں پر
بے
چہرگی کا پھوگ اُچھال دیتے ہیں
سیاہ ہاتھ روشن نقش بگاڑتے
ہیں
تومعنی
اور مفاہیم اپنی جگہ بدل لیتے ہیں
فَقُلْنَا
لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ کی تفسیر دیکھ کر
بوڑھا
وقت تاسف سے سر ہلاتا ہے
مگر
اُس کی نحیف آواز فتووں کے شور میں گم ہونے لگتی ہے
ٹکسال
کب بند ہوں گے؟