نوحہ ۔۔۔ شرجیل انضر
نوحہ
( شرجیل انضر )
پھر ہوا ٹوٹ کر گر پڑے
گرم سڑکوں پہ ماتم زدہ قافلوں کا سفر ہو
تو سہمی ہوئی نیلی آنکھیں ہنسیں
اب میں آزاد ہوں ۔۔۔۔۔ اب میں آزاد ہوں
تب پرانی کتابیں پھٹیں
اور نئے موسموں کی کہانی چلے
آسمانوں پہ اجلے پرندے اڑیں
خاک پر خواب کی حکمرانی کا آغاز ہو
بیتی یادوں کی سب کشتیاں ڈوب جایئں
تو ہنستی ہوئی نیلی آنکھوں سے آنسو بہیں
سرخ پھولوں کو پلکوں سے تھامے ہوئے
گرم سڑکوں پہ نکلیں
اور یادوں کا ماتم کریں
Facebook Comments Box