
کتنی عمریں نیند بھرو گے ۔۔۔ شہناز پروین سحر
غزل
( شہناز پروین سحر )
کتنی عمریں نیند بھرو گے
کون سی عمر میں جاگو گے
آنکھیں موندھے مسکاتے ہو
آنکھ کھلی تو رو دو گے
گھرکا رستہ بھول گئے ہو
سڑک پہ بیٹھ کے سوچو گے
کتنے لفظوں باتیں کی تھیں
ہجر میں گنتی سیکھو گے
ساری دنیا چھوڑ چکے ہو
اب تم کس سے بھاگو گے
اس کے دھیان کی مالا جپتے
اور کسی کو سوچو گے
Popular Stories Right now
نیلے پانی لال کرو گے
لال بھی کالا کر دو گے
بوڑھی عمرکے بچے اب تم
بچپن بچپن کھیلو گے
ریل کی سیٹی بج گئی آخر
گھر والوں سے بچھڑو گے
آگے کونسا اسٹیشن ہے
جہاں پہ اب تم بکھرو گے
تنہائی اور ہو کا عالم
گھبراؤ گے الجھو گے
اک سائے کی انگلی تھامے
مٹی جھاڑ کے چل دو گے
Facebook Comments Box