میرے دیدہ ورو ۔۔۔ شیخ ایاز
میرے دیدہ ورو
شیخ ایاز
میرے دیدہ ورو
میرے دانش ورو
پائوں زخمی سہی ڈگمگاتے چلو
راہ میں سنگ و آہن کے ٹکراؤ سے
اپنی زنجیر کو جگمگاتے چلو
روکشِ نیک و بد
کتنے کوتاہ قد
سر میں بادل لئے
ہیں تہیہ کئے
بارشِ زہر کا
اکِ نئے قہر کا
میرے دیدہ ورو
میرے دانش ورو!
اپنی تحریر سے
اپنی تقدیر کو
نقش کرتے چلو
تھام لو ایک دم
یہ عصائے قلم
ایک فرعون کیا
لاکھ فرعون ہوں
ڈوب ہی جائیں گے.
Facebook Comments Box