
تم جان یہ پاتے ۔۔۔۔ شیخ ایاز
تم جان یہ پاتے کاش اگر
(شیخ ایاز)
منظوم ترجمہ: مشتاق علی شان
تم جان یہ پاتے کاش اگر
آزاد ہوا کیا ہوتی ہے
تم جان یہ پاتے کاش کہ پَر
پرواز بنا ہوں گے کیسے
آزاد فضا کیا ہوتی ہے
اے کاش اگر تم گا لیتے
جوگیت بھگت سنگھ نےکل شب
سولی پہ اُدھورا گایا تھا
اے کاش پہن لیتے وہ تم
جو جھولتا ہار ہوا میں کل
تانتیا ٹوپے نے پہنا تھا
تاریخ کی خونی گلیوں سے
ہر وقت صدا یہ آتی ہے
ہر وقت لہو دھاروں کی طرف
تم کو وہ کشش لے جاتی ہے
Popular Stories Right now
گویا کہ تمھاری تاک میں وہ
اب تک ڈائر کی گولی ہے
گویا وہ اچانک قدموں کو
مقتل کی طرف لے جاتی ہے
تاریخ ہے بھوکا چیتا جو
چوراہے پر چنگھاڑتی ہے
تم جان یہ پاتے کاش اگر
کیا تن کی قیمت ہوتی ہے
جس آزادی کے گیت کہے
لے کر وہ کہاں پر جاتی ہے
تم جان یہ پاتے کاش اگر
کیسے آزادی ملتی ہے
Facebook Comments Box