
مُٹھی بھر جہنم ۔۔۔ سدرہ سحر عمران
مُٹھی بھر جہنم
سدرہ سحر عمران
ہماری آنکھیں آگ سنبھال سکتی تھیں
لیکن
خدا نے دریا کے نام
جتنے بھی خط لکھے
ہماری آنکھوں تک نہیں پہنچے
تم نے آگ کو غیرت سمجھا
اور لکڑیوں کی جگہ
لڑکیاں جلا دیں
تم نے مذہنب کو گولی سمجھا
اور
ہمارے جنازوں پہ دو حرف بھیج کر
اسلحہ کی دکانیں کھول لیں
تم نے جنازے کو تہوار سمجھا
اور شہر شہر جا کر منایا
ہمارے پہاڑ تمہیں دیکھ کر ہنستے ہیں
ہنس ہنس کر ان کے پیٹوں میں بل پڑ چکے ہیں
بلوں کو دیکھ کر
تمہاری پگڑیاں یاد آتی ہیں
مرنے والوں کے لیے دعائیں ختم ہو چکیں
ہمیں ننگی گالیاں یاد کرنے دو۔
Facebook Comments Box