نظم ۔۔۔ سدرہ سحر عمران
نظم
سدرہ سحر عمران
گندم کی رسم
بھوک بدن پھاڑ کر
دیواریں چھان رہی ہے
کہین سے گندم کی کوئی
خبر آئے
چیونٹیاں اپنے کنستروں میں
بینر ڈیزائن کررہی ہیں
یہاں ہر عمر کے لئے
کرائے پر قبریں موجود ہیں
مٹی سے آگ بجھانا
خود میں موت کا ہل چلانے
جیسا ہے
اور بھوک سے پچکے ہوئے
مکانوں میں
روشنی نہیں ہوتی
لوگ انگلیوں کی مدد سے چلتے چلتے
دوزخ میں جانکلتے ہیں
ایک آگ ہی تو ہے
جو بالکل مفت کھائی جاسکتی ہے
Facebook Comments Box