تہذیب ۔۔۔ سید کامی شاہ

تہذیب

سید کامی شاہ

گڑیا اپنے کپڑے پہن کے دیکھ لو۔۔۔ کوئی کمی بیشی ہو تو ان کو ابھی بتادو۔۔۔ ٹھیک کردیں گی۔۔۔،، بیگم صاحبہ نے اپنی بیٹی کو مخاطب کیا جوکھانے کے دوران بھی مسلسل اپنے اسمارٹ فون میں بزی رہی تھی۔۔۔ اس نے سر ہلاتے ہوئے کپڑوں کا تھیلا اٹھایا اور اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔ ان کا بیٹا بھی اپنے باپ جیسی ہی ڈکاریں خارج کرتا ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
ان کے بے تحاشا پھولے ہوئے پیٹوں کو دیکھ کر سمجھ آتا تھا کہ جانوروں کا قبرستان کسے کہتے ہیں۔۔ دروازہ کھلنے پر وہی ‘ڈِھشوں ڈِھشوں’ کی آوازیں برآمد ہوئیں اور دروازہ بند ہونے پر غائب ہوگئیں۔۔۔ اتنے میں وہی نیم غنودہ ملازمہ ٹرے میں چائے کے برتن رکھے برآمد ہوئی اور صوفوں کے بیچ میں پڑی میز پر چائے کے برتن رکھنے لگی۔۔۔ میں ٹی وی دیکھنے لگا۔۔۔ بہت کم گیندوں پر بہت سارے رنز درکار تھے۔۔
بیگم صاحبہ چائے بنانے لگیں اور حاجی صاحب اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلے گئے۔۔۔ جب وہ واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک خاکی پیکٹ اور کچھ کاغذات تھے۔۔۔
لو بھئی یہ ایگریمنٹ پڑھ لو، کیا نام بتایا تھا تم نے ان کا۔؟ انہوں نے پہلے میری طرف اور پھر اپنی بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
جی کامی! میں نے کہا اور ان کے ہاتھ سے ایگریمنٹ لے کر پڑھنے لگا۔۔۔
جیسے جیسے میں ایگریمنٹ پڑھتا گیا میرے ہوش اڑتے گئے۔۔۔ سود کا ایک منظم کاروبار تھا جسے بہت سارے لوگ مل کر چلارہے تھے۔۔۔ اس ایگریمنٹ میں سود لینے اور رقم واپس کرنے کی شرائط درج تھیں وعدے کے مطابق رقم واپس نہ کرنے کی صورت میں شرح سود میں اضافے کی شق بھی درج تھی۔ اور سود کی رقم واپس نہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی بھی الفاظ کے گورکھ دھندے میں کہیں ملفوف تھی۔۔
میں حیرت سے حاجی صاحب کے ماتھے اور ٹخنے پر پڑے سیاہ گِٹے کو دیکھنے لگا۔۔۔ دونوں میں کوئی زیادہ فرق دکھائی نہ دیتا تھا۔۔۔
تم تو کوئی شاعری واعری بھی کرتے ہو نہ، تمہاری بھابھی بتارہی تھی،، حاجی صاحب نے ٹی وی پر نظریں جمائے ہوئے مجھ سے پوچھا
جی جی بس وہ ایسے ہی۔،، مجھے سمجھ نہ آئی کہ جواب میں کیا کہوں۔
ال لاہ نے منع فرمایا ہے شاعری جیسی خرافات سے۔،، حاجی صاحب نے ٹانگوں کے بیچ میں کچھ ٹتولتے ہوئے کہا
قرآن نہیں پڑھتے ہو۔؟
جی جی پڑھتے ہیں اور اس میں غور و فکر کی تلقین کی گئی ہے۔۔۔،، میں نے کہا۔۔ بیگم صاحبہ نے چائے کے کپ سب کے سامنے دھرے۔۔۔ وہی نیم غنودہ ملازمہ دوبارہ اسی صوفے کے ساتھ لگ کر بیٹھ گئی تھی اور اونگھنے لگی تھی۔۔۔
زیادہ غو و فکر سے بھی آدمی کا دماغ خراب ہوتا ہے۔،، حاجی صاحب کی نظریں ٹی وی پر تھیں۔۔۔۔ میچ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہوچکاتھا۔۔۔ بڑے بیٹے احد کی نظریں بھی ٹی وی پر جمی ہوئی تھیں، اسے بھی کرکٹ سے بہت دلچسپی ہے۔
مگر خدا تو کہتا ہے کہ مبارک ہیں وہ لوگ جو اس کی نشانیوں میں غور کرتے ہیں اور عقل لڑاتے ہیں۔۔۔،،
میں نے کہنے کی کوشش کی مگر بیگم نے میرا ہاتھ دبا کر مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا کہ کہیں حاجی صاحب ناراض نہ ہوجائیں۔۔
جی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔،،
میں نے ڈھیلےسے لہجے میں کہا اور چائے کی پیالی اٹھا کر ہلکی ہلکی چسکیاں لینے لگا۔۔۔ چائے کی بھاپ سے بھی ویسی ہی مردار خانے کی سی بساندھ اٹھ رہی تھی جو کھانے کے ڈونگوں میں تیرتی نظر آئی تھی۔۔۔
بابا نہیں بن پائیں گے اتنے رنز۔۔۔۔،،
احد نے میرے قریب ہوتے ہوئے کہا اور اسی لمحے بالر کی تیز رفتار گیند نے آخری بلے باز کی وکٹ اڑادی۔۔۔
یہ حرام زادے کبھی نہیں جیت سکتے۔۔۔ ننگا کرکے مارنا چاہیے انہیں۔،،
حاجی صاحب نے بلند آواز سے کہا اور ٹی وی بند کردیا
پیسے کے پجاری ہیں سالے، قوم کا کوئی خیال نہیں ان حرام خوروں کو۔،،
وہ خود کو اپنے اندر ہی کہیں درست کرکے بٹھاتے تھے اور دوسروں کو لتاڑتے چلے جاتے تھے۔۔
چلیں بابا۔۔۔،، دارین کو نیند آنے لگی تھی۔
چلتے ہیں مُنا۔۔۔۔ بس یہ چائے پی لیں۔،، دارین کی ماں نے اسے چمکارتے ہوئے کہا اور میری نظروں سے نظریں ملتے ہیں چہرہ جھکا کر دارین کو پیار کرنے لگی۔۔
اتنے میں گڑیا کپڑوں کا تھیلا اُٹھائے برآمد ہوئی اور میری بیگم کے پاس بیٹھ کر اسے سمجھانے لگی کہ کہاں کہاں کیا کیا تبدیلی کرنی ہے، اس کی ماں بھی اٹھ کر ادھر ہی آگئی۔
آپ اِدھر آجائیں۔،،
حاجی صاحب نے صوفے پر اپنے تھلتھلاتے ہوئے وجود کو ذرا سا سرکایا اور میں ‘جی’ کہہ کر ان کے قریب جا بیٹھا۔۔
بھئی دیکھو، اتنے پیسے نہ تو تمہیں کوئی بینک دے گا اور نہ ہی کوئی دوست۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے اسکول کا۔۔۔۔۔۔ کیا نام بتایا تم نے اُس کا۔؟
اںہوں نے پھر شلوار کے بیچ خود کو درست کیا اور تسبیح والا ہاتھ بڑھا کر میرے ہاتھ سے وہ ایگریمنٹ پکڑ لیا جس نے مجھے فکر و نظر کے نئے منطقوں میں لا کھڑا کیا تھا۔۔
ہاں تو وہاں سے بھی تمہیں اتنے پیسے نہیں ملیں گے۔۔۔ ہم بالکل سیدھا اور ایمانداری سے کام کرتے ہیں۔۔۔ دس فیصد تو ہمارا حق ہے ناں۔۔۔ ال لا حرام خوری سے بچائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُوہ۔۔۔ آاااااااااااااااااا۔۔ انہوں نے ایک لمبی سی ڈکار خارج کی اور ال حمدُو لِل لااااااااااااااہ کہہ کر دونوں ہاتھ داڑھی پر پھیرے۔۔۔
اُوووووووووووہ۔،، انکے معدے میں بہت سی ڈکاریں باقی تھیں۔
جی جی کیوں نہیں۔!!!
مجھ سے پہلے میری بیوی نے کہا اور میری طرف دیکھنے لگی۔ اور میں حاجی صاحب کے ٹخنے پر پڑے سیاہ گِٹے کو دیکھنے لگا۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

March 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031