کلر بلایئنڈ ۔۔۔ تنویر قاضی
کلر بلائینڈ
تنویر قاضٰی
وہ
رنگوں کے
جنگل سے بھاگ نکلتا ہے
تصویر
اُس کا پیچھا کرتی ہے
شہر کی سرحد پر
ہانپتا
پینٹنگ دوبارہ شروع کرتا ہے
بڑی تپسیا میں
گُوڑھے رنگ استعمال کرتا ہے
پھر بھی
تخلیق پھیکی رہ جاتی ہے
سامنے لینڈ سکیپ گہرا سبز اور نشیلا نیلا ہے
جو اس کی آنکھوں میں اُترتے ہی
خواب ناک اور مدھم ہو جاتا ہے
سوچ بیچار کی آخری کلر سکیم بھی
کارگر ثابت نہیں ہوتی
خلفشار اور تزبزب کا شکار وہ
رنگوں کی ڈبیا اور برش کے ساتھ
نقش عمیق کرتا
ایک بسیط خیال میں لُڑھک جاتا ہے
جہاں
بِچھڑے ہوئے
اپنے ہلکے عکس چُھپاتے
ایک رنگ میں
رنگے جاتے ہیں
Facebook Comments Box