گم شدہ پینٹنگ ۔۔۔ تنویر قاضی
گُم شدہ پینٹنگ
(
تنویر قاضی )
باقی جسم درختوں کی اوٹ میں
تھا
گھوڑے کی پنڈلیاں اور پاؤں
نظرآتے تھے
سوار کے ہاتھ باگ پر
عیاں نہ تھے
اور پیر رکاب میں تھے
نظر آتےتھے
ندی بہتی تھی
اُس کو کسی نے اوک میں پانی
پلایا
اور وہ وہیں کا ہو کر رہ
گیا
اب کے حائل پردوں میں جو
ناگہاں در آیا
وہ تیرِ اجل تھا
سوار ڈھیر ہو گیا
صراحی اور پانی پیتے ہاتھ
سورج کے ساتھ
غروب ہو چکے تھے
خیمے میں صرف خوابوں کی جگہ
تھی
چہرہ ، آنکھیں اور نیم
خوابی
باہر انتظار کرتے تھے
عورت اور گھوڑا
گلے لگ کر بین کرتے تھے
پینٹنگ جنگل میں رستہ کھو
چکی تھی
Facebook Comments Box