نظم ۔۔۔ تنویر قاضی
نظم
تنویر قاضی
میلہ گھومتے ھوئے
وہ گُم ھو جاتے ہیں
ابھی تک
گھر تک نہیں پہنچ پائے
پنگھوڑُوں کے ساتھ
اُوپر نیچے ھوتے
بے ھنگم گانے سُنتے
کھلونے دیکھتے
چار آنے پاس تھے
جن کا مرُونڈا ، جلیبیاں کھاتے
اور بنٹے والی بوتلیں پیتے ہیں
عید گاہ میں لگے
میلے کی چکا چوندھ میں
رنگین گیسی غُبارے
جب چھُوٹے
اُنہیں ساتھ جاتے دیکھا گیا
وہ اب جبری نیلاھٹ کا حصہ بن گئے ہیں
جن کی آنکھوں کے تارے تھے
وہ ان کو
گلیوں ، بازاروں ، سڑکوں ، درگاھوں
دُور اُفتادہ جگہوں پر
تلاش کرتے ہیں
آسمان پر کسی کو شک نہیں ھوتا
Facebook Comments Box