امپاسبل مشن ۔۔۔ طیب پاک
امپاسیبل مشن”
طیب پاک
تمہارے جسم کے بہت سے جزیرے
ابھی دریافت نہیں ہوئے
آنکھیں میچے جب تم اپنا آپ میرے حوالے کرتی ہو
تو تمہاری مدہوشی میرے جنگجو دل کو
تسکین و اطمینان سے مزین دھڑکنیں فراہم کرتی ہے
جب دل کی اتھل پتھل
تمہارے سینے پر رقص کرتی ہے
تو کائنات تھم جاتی ہے
وقت رک جاتا ہے
اور میرے ہاتھوں کا تمہاری کمر کی کشادہ اور بہکتی سڑک پر سفر تیز ہوجاتا ہے
تمہاری مست آہوں اور سسکیوں کے سمندر میں
میرے کان ڈوبنے لگتے ہیں
مجھے لگتا ہے
تمہارا بدن لامکاں تک پھیل گیا ہے
جس کی سیر کے لیے ایک زندگی بہت کم ہے
اس لیے
تم سے رابطے کے فوری بعد
میں خدا سے رابطہ کرتا ہوں
یہ کہنے کے لیے کہ
اتارے مجھ پر محبت کے غیر طبع شدہ صحیفے
تاکہ جسموں سے آگے
روح کے ان دیکھے جزیروں تک
میری رسائی ممکن ہو سکے
خدا جانتا ہے کہ میں تم سے
خدا جیسی محبت کرتا ہوں