اینٹی کلاک وائز ۔۔۔ کشور ناہید
اینٹی کلاک وائز
کشور ناہید
میری آنکھیں، تمہارے تلوے بھی بن جایئں
تو بھی تمہیں یہ خوف نہیں چھوڑے گا
کہ میں دیکھ تو نہیں سکتی
جسموں اور فقروں کو
خوشبو کی طرح محسوس تو کر سکتی ہوں
میری ناک، اپنے تحفظ کی خاطر
تمہارے سامنے رگڑ رگڑ کر
بے نشاں بھی ہو جائے
تو بھی تمہیں یہ خوف نہیں چھوڑے گا
کہ میں سونگھ تو نہیں سکتی
مگر کچھ بول تو سکتی ہوں
مرے ہونٹ ، تمہاری مجازیت کے گن
گا گا کر
خشک اور بے روح بھی ہو جایئں
تو بھی تمہیں یہ خوف نہیں چھوڑے گا
کہ میں بول تو نہیں سکتی
مگر چل تو سکتی ہوں
مرے پیروں میں زاجیت
اور شرم و حیا کی بیڑیاں ڈال کر
مجھے مفلوج کر کے بھی
تمہیں یہ خوف نہیں چھوڑے گا
کہ میں چل تو نہیں سکتی
مگر سوچ تو سکتی ہوں
آزاد رہنے، زندہ رہنے
اور مری سوچچنے کا خوف
تمہیں کن کن بلاوں میں گرفتار کرے گا