نظم ۔۔۔ ولید سورانی

نظم

ولید سورانی

کیفے میں بیٹھے

ایک کپ سے محبت کے گھونٹ لیتے ہوئے

دو پریم واسیوں کے دل

جب دھڑکتے ہیں بیزاری سے

محبت کو خود سے نفرت ہو جاتی ہے

خود سے نفرت کرنے والے

بیزاری کے کیفے میں بیٹھ کر

دل میں اک آخری امید لے کر

صبر کے گھونٹ لیتے ہوئے

ساری نامراد شکایتوں کو پی جاتے ہیں

مجھے امید ہے

نفرت کے دلدل میں چلتے ہوئے

بے حِسی کے مسافر

بھاگتے منزلوں کا پیچھا کرتے ہوئے

بدگمانی کے پاؤں تلے روندے جائینگے

تیسری جنگِ عظیم

کبھی بھی شروع ہو سکتی ہے

لیکن میں چاہتا ہوں

یہ محبت سے شروع ہو کر محبت پہ ختم ہو جائے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2025
M T W T F S S
 123456
78910111213
14151617181920
21222324252627
282930