غزل ۔۔۔ ظہیر کاشمیری
غزل
( ظہیر کاشمیری )
بے سبب بیٹھے رہے دیدہ ء بیدار کے ساتھ
ظلمتیں کم نہ ہویئں صبح کے آثار کے ساتھ
ہم ہوا خواہ ِ چمن آج بھی یہ سوچتے ہیں
گل نے کیوں پیار کیا شاخ کی تلوار کے ساتھ
ابھی کچھ اور کڑی دھوپ میں چلنا ہو گا
ربط اتنا نہ بڑھا سایہ ء دیوار کے ساتھ
ہم وہی کشتہ ء بیداد خزاں ہیں جو کبھی
رقص فرماتے رہے نگہت گلزار کے ساتھ
ورنہ ہم کیا تھے جو اعزاز اسیری ملتا
متصل حلقہ ء زنداں تھا در ِ یار کے ساتھ
کھل گئے پھر لب منصور انا الحق کے لئے
پھر چلے آتے ہیں وحشی رسن و دار کے ساتھ
ہم کہ ہیں مسلک منصور کے پابند ظہیر
خاص نسبت ہے ہمیں جرات اظہار کے ساتھ
Facebook Comments Box