غزل ۔۔۔ ظہیر کاشمیری

غزل

ظہیر کاشمیری

دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو

یا ہنس پڑو یا ہاتھ اٹھا کر دعا کرو

اب حسن کے مزاج سے واقف ہوا ہوں میں

اک بھول تھی جو تم سے کہا تھا وفا کرو

دل بھی صنم پرست نظر بھی صنم پرست

کس کی ادا سہو تو کسے رہنما کرو

جس سے ہجوم غیر میں ہوتی ہیں چشمکیں

اس اجنبی نگاہ سے بھی آشنا کرو

اک سوز اک دھواں ہے پس پردۂ جمال

تم لاکھ شمع بزم رقیباں بنا کرو

قائم اسی کی ذات سے ہے ربط زندگی

اے دوست احترام دل مبتلا کرو

تقریب عشق ہے یہ دم واپسیں نہیں

تم جاؤ اپنا فرض تغافل ادا کرو

وہ بزم سے نکال کے کہتے ہیں اے ظہیرؔ

جاؤ مگر قریب رگ جاں رہا کرو

 

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930