رنگ غزل ۔۔۔ زاہد مسعود
رنگ غزل
زاہد مسعود
نئی رتوں میں نئے انکشاف کر جایئں
شجر سے لپٹی ہوئی بیل صاف کر جایئں
مرے وجود کے سب زاویے سلامت ہیں
خطوط کیسے تیرا اعتراف کر جایئں
یہ اور بات کہ ہم تیرے معترف ٹھہرے
عجب نہیں جو کبھی اختلاف کر جایئں
سحر کے خواب یہیں اپنی کور آنکھوں سے
شب دعا کو ہمارے خلاف کر جایئں
ہوا تو شہر کے اندر ہی معرکہ ہو گا
غنیم مورچوں میں اعتکاف کر جایئں
Facebook Comments Box