نظم ۔۔۔ ذاکر رحمان
نظم
( ذاکر رحمان )
کون سونگھے جسم کی خوشبو
کہ ذہنوں میں بِہکتی خواہشوں کی مَیل ہے
یُوں بھی تو اندھی ہوَس اک بَیل ہے،
کُھونٹیوں سے
باندھ کر رکھا گیا ہے جِنس کو
تہذیب کی
خارش زدہ زنجیر سے،
کچھ نہیں کُھلتا
ہزاروں سال کی دیمک لگی تصویر سے
پیٹھ کُھجلاتے ہیں زخمی شہسوار،
نارسائی کی سِسَکتی، کانپتی دیوار
سے
لال ہوں یا خشک بوسے ہر بدن پر ثَبت
ہیں،
سو طرح کی لذّتیں ہیں
سو طرح کے خبط ہیں
Facebook Comments Box