پھولوں کے لیے نظم ۔۔۔ ذیشان ساحل
پھولوں کے لیے نظم
( ذیشان ساحل )
پھول کھلے ہوئے ہیں
ریلوے لائن کے ساتھ ساتھ
اور ایئر پورٹ پر رن وے کے ساتھ
چرچ کے احاطے اور فلیٹ کی بالکنی میں
پانی کے کنارے اور کھیتوں کی منڈیروں پر
خوابوں کے میدان اور تمہاری آنکھوں مین
پھول سجے ہوئے ہیں
میز پر منتظر گلدان میں
ہاسپیٹل کے لان مین
جنگی مشقوں سے واپس آنے والے ٹینکوں
اور سپاہیوں کی بندوقوں کی نالوں میں
اور تمہارے بالوں میں
پھول رکھے ہوئے ہیں
تمہارے پرس اور میرے دل میں
پرانی ڈائری اور آٹوگراف بک میں
کتابوں کے درمیان اور میز کی دراز میں بچھے کاغذ کے نیچے
پھول رکھے ہوئے ہیں
تحفون کی دوکانوں اور نئی پرانی قبروں پر
Facebook Comments Box