غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل
(ذوالفقار تابش )
عجب ہے درد کا موسم گزرتا ہی نہیں ہے
لگا ہے دل پہ جو گھاو وہ بھرتا ہی نہیں ہے
یہ کیسی ھجر کی شب ہے پگھلتی ہی نہیں ہے
یہ کیا اندوہ کا دن ہے گزرتا ہی نہیں ہے
یہ کیسا آگ کا شعلہ ہے جو لپٹا ہے دل سے
عجب بیمار ہے دل کا جو مرتا ہی نہیں ہے
وصال یار کی بھی سر خوشی کیا خوب ہو گی
فراق یار کا نشہ اترتا ہی نہیں ہے
دیا تھا ایک روشن دل میں جو بجھنے لگا ہے
اندھیرا اتنا گہرا ہے بکھرتا ہی نہیں ہے
Facebook Comments Box