بہت سی روشنی تھی اور میں تھا ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل
( ذوالفقار تابش )
بہت سی روشنی تھی اور میں تھا
تری موجودگی تھی اور میں تھا
میں عکس آیئنہ تھا اور تو تھی
وہ تیری دلبری تھی اور میں تھا
ہوا میں سات رنگ اترے ہوئے تھے
زمیں ٹھیری ہوئی تھی اور میں تھا
ستارے رقص کی تعمیل میں تھے
عجب وہ سمفنی تھی اور میں تھا
کنکھیوں سے مجھے تو دیکھتی تھی
مجھے تو دیکھتی تھی اور میں تھا
ازل سے تو میرے دل میں مکیں تھی
تو میری بندگی تھی اور میں تھا
ترا آنگن ستاروں سے بھرا تھا
تری محفل سجی تھی اور میں تھا
ترے گیسو کھلے تھے اور تو تھی
مری وارفتگی تھی اور میں تھا
مری مشکل تو یہ تھی تو نہیں تھی
مری بے چارگی تھی اور میں تھا
وہ تیری دل لگی تھی اور تو تھی
یہ میری عاشقی تھی اور میں تھا
تیری سرگوشیاں میں سن رہا تھا
میں تجھ کو ڈھونڈتا تھا اور مین تھا
نظر تیری مجھے گھیرے ہوئے تھی
وہ چشم سرمہ سا تھی اور میں تھا
وہاں محو خرام ناز تو تھی
تری آواز پا تھی اور میں تھا
Read more from Zulfiqar Tabish
Read more Urdu Poetry