سات کوس دریا ہے ۔۔۔ ذوالفقار تابش
سات کوس دریا ہے
( ذوالفقار تابش )
سات کوس دریا ہے اس کے پار حیرانی
اس سے آگے صحرا ہے پھر ہزار حیرانی
اس عمیق وسعت سے، بے کراں نہایت سے
ڈوبتی ابھرتی ہے بار بار حیرانی
چار سمت آیئنے، ان میں عکس یکتائی
اور اس کے باہر ہے بے کنار حیرانی
یہ جو شور و غوغا ہے کچھ نہیں یہ دھوکا ہے
پردہ ء بدن کے ہے آر پار حیرانی
جو دکھائی دیتا ہے عکس زار حیرت ہے
کوہسار حیرانی، ریگ زار حیرانی
وصل اس خود آرا کا ایک آفت دل ہے
اور اس پری رو کا انتظار حیرانی
کس کے ہاتھ نے اتنی حیرتیں اگائی ہیں
خارزار حیرانی، برگ و بار حیرانی
Facebook Comments Box