ہمارے سورج نگل لیے گئے ۔۔۔ شاہین کاظمی
ہمارے سورج نگل لیے گئے
( شاہین کاظمی )
ہمارے سورج نگل لیےگئے
راتوں کے منہ میں ٹھونسی گئی
تعفن زدہ کپڑوں کی دھجیوں نے آوازوں کا گلا گھونٹ دیا
تہمتوں میں جکڑی زبانیں اور
سوچ کے آخری خلیے بھی
بھونکتے کتوں کی نذر ہوئے تو
انسانوں نے جنم لینا چھوڑ دیا
کیا نیا اُگتا سورج رات کو طلاق دے
کر
بانجھ پن کی دلدل کو گابھن کر سکے
گا؟
علم تھامے ہاتھ لرز رہے ہیں
اور انگلیوں کی پوروں سے اُٹھتی آگ
گھر کی دہلیز تک آن پہنچی
زبانیں زنجیریں توڑیں پائیں گی؟
Facebook Comments Box