غزل ۔۔۔ غلام محمد قاصر
“غزل” غلام محمد قاصر کَشتی بھی نہیں بدلی، دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوُبنے والوں
“غزل” غلام محمد قاصر کَشتی بھی نہیں بدلی، دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوُبنے والوں
غزل (غلام محمد قاصر) نظر نظر میں اَدائے جمال رکھتے تھے ہم ایک شخص کا
جَگمگاتے خوف کا ہر اِک نِشاں راہوں میں ہے آگ منزل میں لگی ہے اور
شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر