کسی بھی حیلے بہانے ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل ذوالفقار تابش کسی بھی حیلے بہانے گزرتے جاتے ہیں ہمارے یار پرانے گزرتے جاتے
غزل ذوالفقار تابش کسی بھی حیلے بہانے گزرتے جاتے ہیں ہمارے یار پرانے گزرتے جاتے
غزل (تنویر قاضی ) گوڑھی چپ وچ مکھ دا چانن نیلیاں اکھاں ڈاہڈی واہمن ست
دودھ چترا مد گل دودھ گھر کے مرد پیتے ہیں۔ کیونکہ وہ مرد
سپ صفیہ حیات تایا بخشو سارے محلہ دا تایا سی۔ماواں اوس نوں اپنا پیو
فوکس سے باہر زندگی (سندھی کہانی ) (ولی رام ولبھ) وہ اکثر اسی طرح دیکھتی
نظم ( عذرا عباس ) · آج چھُٹی کا دن تھا ایک بازو خالی ہے
کوئی نئی کہانی بناو کوثر جمال تمھاری کہانی پسند نہیں آئی جنت کی حوریں کسی
غزل رفیع رضا وُسعتِ شرم کو اندوہِ ندامت لکھا مَیں نے یک چشم کو یک
نئے لیمپ فرانز کافکا ، جرمن سے اردو ترجمہ: مقبول ملک کل میں پہلی بار
جادو گرنی ( مریم عرفان ) جس عمرمیں لڑکیاں گڑیوں سے کھیلاکرتی ہیں وہ مردوں