غزل ۔۔۔ ظہیر کاشمیری
غزل ظہیر کاشمیری دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو یا ہنس پڑو
غزل ظہیر کاشمیری دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو یا ہنس پڑو
رانجھا نسرین انجم بھٹی کون پروہنا آیا سنگدا دِل نہ دیوے اکھیاں منگدا دَکھ اُچیچی،
بلیکی نعیم بیگ کئی ایک راتوں سے مسلسل جاگنے کی وجہ سے آج صبح جب
سرپرائز صفیہ حیات ناصر ایک بہت وڈا کہانی کار سی ۔مینا اوہدیاں کہانیاں پڑھدے سوچدی
برہنہ نظم عذرا عباس جب میں برہنہ نظم لکھنے لگتی ہوں تو اداس ہو جاتی
دھند میں لپٹا آدمی ارشد سیماب ملک اُسے یوں لگا،جیسے وہ وجودوں میں گھرایک وجود
متحرک کہانی دعا عظیمی “سر مجھے ایک اچھے افسانے کے رموز بتا دیں اور ایک
آزاد شہری کمار پاشی وہ مرنے پہ راضی نہیں تھا بڑا ڈھیٹ تھا شاہی فرمان
نظم کوثر جمال دھنک اتنی دیر تک نہیں رہتی جتنی دیر تک اس کی دید
کنواں ( افسانے ) .محمود احمد قاضی تبصرہ نگار ؛؛ .ثمینہ سید حرف جب سے