یوسف کا خواب ۔۔۔ عاصم جی حسین
یوسف کا خواب عاصم جی حسین ہم سب اپنے اپنے لنچ باکس میں زندہ ہیں
یوسف کا خواب عاصم جی حسین ہم سب اپنے اپنے لنچ باکس میں زندہ ہیں
ھم مزدور لوگ صفیہ حیات تاریکیوں میں جنم لینے والے تاریکی میں ہی پلتے ہیں۔
نی میں جھلی عائشہ اسلم ملک سیانف دی مینوں گُڑھتی ناہیں پیار کرن دی سُرت
نہ مرنے والا انورسجاد وہ نیچے پان والے کی دکان پر ریڈیو پر پورے اعلانات
نظم عبیرہ احمد بس دو اک رات اداسی کی کچھ لمبے دن، بھاری شامیں پھر
نظم منتظر گولو میں قبلِ مسیح میں اس وقت پیدا ہوا تھا جس وقت پرومیتھیوس
کوہ سلیمان کی بستیاں عبد القیوم انسانوں سے ویران ہوچلے ہیں ہرطرف کچی کوٹھیوں کےنشان
کندھ اُتے ٹنگیاں اکھاں غلام دستگیر ربانی اکھاں دیاں غاراں اندر رات دے ڈرے ہوئے
عرش منور ملیاں بانگاں مصباح نوید گندھے مٹھی بھر آٹے کو ہتھیلی پر جمایا۔ انگلیوں
نظم عذرا عباس ایک آواز گرتی ہے زمین پر پھر پُرسا دیتی ہیں عورتیں پُرسا