مُردہ جوتوں کے تسمے ۔۔ فاطمہ مہرو
مردہ جوتوں کے تسمے
فاطمہ مہرو
ہم کہیں نہیں جاتے
اور نہ کوئی ہمارے آگے پلکیں بچھاتا ہے
ایک جگہ رکھے جانے سے
گرد، بارش اور آندھی ہمارا مقدر ہو گئے
آئینے ہماری نمائش سے گھبراتے ہیں
کھیل کود کے زمانے میں ہم گھاس پر لوٹتے رہے
جوانی میں ایک لڑکی ہمارے تنے ہوئے بدن پر
سرکس کا خطرناک ناٹک دکھاتی رہی
اب زیادہ سے زیادہ ہم کسی پختہ گلے کو کو کسنے کے
کام آ سکتے ہیں
یا کسی راہ گیر کو گرانے کے
ہمیں دفنانے والے قدم یہاں سے جا چکے ہیں
جلانے والوں کا کہنا ہے کہ ہمارا بل کوئی نہیں نکال سکتا۔
Facebook Comments Box